2025 Latest ghazal hindi lyrics | urdu shayari समाज 2025 - Ghazal
2025 Latest ghazal hindi lyrics | urdu shayari समाज 2025 - Ghazal
shayarilove और sad shayari in hindi 2 lines से भरपूर यह ghazal पोस्ट आपके दिल को छू लेगी। अगर आप sad shayari in hindi 2 lines ढूंढ रहे हैं, तो आप सही जगह पर हैं।
Ghazal (समाज)
आज की ghazal दिल को छू लेगी।بہت خوب! مرزا غالب کے انداز کو اپنانا ایک دلکش چیلنج ہے۔ معاشرے کے موضوع پر، اُنہی کی سی گہرائی، پیچیدگی، اور زبان دانی کے ساتھ ایک غزل پیش خدمت ہے:
---
**غزل (بتقلیدِ غالب)**
(بحر: مفاعیلن مفاعیلن فعولن)
**مطلع**
وہ دل، وہ حسرتیں، وہ لطفِ بزم اب کچھ رہا؟
کہاں وہ ذوقِ سخن، وہ عہدِ محتشم کچھ رہا؟
یہ ظاہر ہے عجب رنگ، باطن میں مگر وہ سوزِ غم کچھ رہا؟
لبوں پہ ہے تفاخر، دل میں مگر شرم و حشم کچھ رہا؟
نہ وہ خلوصِ محبت، نہ وہ رشتوں کا بھرَم کچھ رہا
گماں تھا کہ کچھ ہے اعتبار، سو وہ بھی وہم و عدم کچھ رہا؟
یہ کارواں ہے عجب، ہائے جس میں اب کوئی ہمدم کچھ رہا؟
تڑپتے دل کی صدا پر بھی جہاں میں مرہم کچھ رہا؟
فقیری کا نہ عالم، نہ وہ کبرِ سلطانی یارو
کہیں کوئی بھی مقامِ مستقل، وہ پرچم کچھ رہا؟
**مقطع**
غالب، یہ دور ہے کیسا، کہ جس میں اب ذوقِ قلم کچھ رہا؟
بس ایک غم ہے کہ تنہائی کے سِوا بھی کرم کچھ رہا؟
---
**وضاحت (تشریح و لغوی معنی):**
* **Radif (ردیف):** "کچھ رہا؟" (kuchh rahā? - Is anything left/remains?) – یہ ردیف پوری غزل میں ایک سوالیہ اور حسرت زدہ لہجے کو برقرار رکھتا ہے۔
* **Qafiya (قافیہ):** بزم، محتشم، غم، حشم، بھرَم، عدم، ہمدم، مرہم، پرچم، قلم، کرم – یہ الفاظ قافیے کے طور پر استعمال ہوئے ہیں، جن میں 'م' کی آواز مشترک ہے۔
**ہر شعر کی تشریح:**
1. **مطلع (پہلا شعر):**
* **معنی:** وہ دل کی کیفیت، وہ آرزوئیں، اور محفلوں کا وہ لطف اب کہاں رہا؟ اسی طرح، شاعری کا وہ ذوق و شوق، اور ماضی کا وہ شاندار زمانہ بھی کہاں باقی ہے؟
* **غالب کی جھلک:** ماضی کی عظمتوں کا ماتم، موجودہ دور سے بیزاری، اور ایک حسرت بھرا سوال۔
2. **دوسرا شعر:**
* **معنی:** یہ دنیا (یا معاشرہ) بظاہر تو عجب رنگ دکھا رہی ہے، لیکن اندرونی طور پر کیا وہ دل کا سوزِ غم، وہ تڑپ باقی ہے؟ لبوں پر تو فخر و غرور ہے، مگر کیا دل میں وہ حیا، وہ شرم، وہ وقار بھی بچا ہے؟
* **غالب کی جھلک:** ظاہری اور باطنی حالت کا تضاد، معاشرتی دکھاوے پر طنز، گہرے جذبات کی عدم موجودگی پر افسوس۔
3. **تیسرا شعر:**
* **معنی:** محبت میں وہ خلوص اور رشتوں کی وہ پاکیزگی، وہ بھروسہ اب باقی نہیں رہا۔ ایک گمان تھا کہ شاید کچھ اعتبار (بھروسہ) باقی ہو، مگر کیا وہ وہم و گمان بھی اب باقی ہے یا وہ بھی ختم ہو چکا ہے؟
* **غالب کی جھلک:** انسانی تعلقات سے مایوسی، اعتبار کی شکست، اور وجود و عدم کے فلسفے کا ہلکا سا پرتو۔
4. **چوتھا شعر:**
* **معنی:** یہ معاشرتی کارواں (زندگی کا سفر) بڑا عجیب ہے، افسوس کہ اب اس میں کوئی سچا ہمدرد ساتھی بھی نہیں رہا۔ کیا کسی تڑپتے ہوئے دل کی پکار پر بھی اس دنیا میں کوئی مرہم (دوا یا تسلی) فراہم کرنے والا باقی ہے؟
* **غالب کی جھلک:** معاشرتی بے حسی پر نوحہ، تنہائی کا احساس، اور انسانیت کے درد سے بے گانگی کا اظہار۔
5. **پانچواں شعر:**
* **معنی:** نہ وہ (دراویشوں والی) فقیری کا عالم ہے اور نہ ہی بادشاہوں کا وہ غرور و تمکنت باقی ہے۔ اے دوستو! کیا کسی بھی مستقل ٹھکانے، کسی بھی اصول کا وہ پرچم (نشان) باقی ہے؟
* **غالب کی جھلک:** دنیا کی ناپائیداری، اقدار کے زوال پر فلسفانہ سوچ، اور کسی بھی مستقل حقیقت کے فقدان کا بیان۔
6. **مقطع (آخری شعر):**
* **معنی:** اے غالب! یہ کیسا زمانہ آ گیا ہے کہ اب (شاعری کے لیے) قلم کا وہ ذوق بھی باقی نہیں رہا؟ بس ایک ہی غم ہے کہ تنہائی کے سوا کیا کوئی مہربانی یا فیض (کرم) بھی اس دنیا میں باقی ہے؟
* **غالب کی جھلک:** شاعر کا اپنے تخلص کا استعمال کرتے ہوئے اپنی ذاتی مایوسی اور عالمگیر تنہائی کا اظہار، فن اور تخلیق کے زوال پر افسوس۔
یہ غزل غالب کے کلاسیکی انداز کو مدنظر رکھتے ہوئے، معاشرتی زوال، انسانی اقدار کی پامالی، اور ایک فلسفیانہ مایوسی کو بیان کرتی ہے۔
पढ़कर महसूस करें और शेयर करें।
---
**غزل (بتقلیدِ غالب)**
(بحر: مفاعیلن مفاعیلن فعولن)
**مطلع**
وہ دل، وہ حسرتیں، وہ لطفِ بزم اب کچھ رہا؟
کہاں وہ ذوقِ سخن، وہ عہدِ محتشم کچھ رہا؟
یہ ظاہر ہے عجب رنگ، باطن میں مگر وہ سوزِ غم کچھ رہا؟
لبوں پہ ہے تفاخر، دل میں مگر شرم و حشم کچھ رہا؟
نہ وہ خلوصِ محبت، نہ وہ رشتوں کا بھرَم کچھ رہا
گماں تھا کہ کچھ ہے اعتبار، سو وہ بھی وہم و عدم کچھ رہا؟
یہ کارواں ہے عجب، ہائے جس میں اب کوئی ہمدم کچھ رہا؟
تڑپتے دل کی صدا پر بھی جہاں میں مرہم کچھ رہا؟
فقیری کا نہ عالم، نہ وہ کبرِ سلطانی یارو
کہیں کوئی بھی مقامِ مستقل، وہ پرچم کچھ رہا؟
**مقطع**
غالب، یہ دور ہے کیسا، کہ جس میں اب ذوقِ قلم کچھ رہا؟
بس ایک غم ہے کہ تنہائی کے سِوا بھی کرم کچھ رہا؟
---
**وضاحت (تشریح و لغوی معنی):**
* **Radif (ردیف):** "کچھ رہا؟" (kuchh rahā? - Is anything left/remains?) – یہ ردیف پوری غزل میں ایک سوالیہ اور حسرت زدہ لہجے کو برقرار رکھتا ہے۔
* **Qafiya (قافیہ):** بزم، محتشم، غم، حشم، بھرَم، عدم، ہمدم، مرہم، پرچم، قلم، کرم – یہ الفاظ قافیے کے طور پر استعمال ہوئے ہیں، جن میں 'م' کی آواز مشترک ہے۔
**ہر شعر کی تشریح:**
1. **مطلع (پہلا شعر):**
* **معنی:** وہ دل کی کیفیت، وہ آرزوئیں، اور محفلوں کا وہ لطف اب کہاں رہا؟ اسی طرح، شاعری کا وہ ذوق و شوق، اور ماضی کا وہ شاندار زمانہ بھی کہاں باقی ہے؟
* **غالب کی جھلک:** ماضی کی عظمتوں کا ماتم، موجودہ دور سے بیزاری، اور ایک حسرت بھرا سوال۔
2. **دوسرا شعر:**
* **معنی:** یہ دنیا (یا معاشرہ) بظاہر تو عجب رنگ دکھا رہی ہے، لیکن اندرونی طور پر کیا وہ دل کا سوزِ غم، وہ تڑپ باقی ہے؟ لبوں پر تو فخر و غرور ہے، مگر کیا دل میں وہ حیا، وہ شرم، وہ وقار بھی بچا ہے؟
* **غالب کی جھلک:** ظاہری اور باطنی حالت کا تضاد، معاشرتی دکھاوے پر طنز، گہرے جذبات کی عدم موجودگی پر افسوس۔
3. **تیسرا شعر:**
* **معنی:** محبت میں وہ خلوص اور رشتوں کی وہ پاکیزگی، وہ بھروسہ اب باقی نہیں رہا۔ ایک گمان تھا کہ شاید کچھ اعتبار (بھروسہ) باقی ہو، مگر کیا وہ وہم و گمان بھی اب باقی ہے یا وہ بھی ختم ہو چکا ہے؟
* **غالب کی جھلک:** انسانی تعلقات سے مایوسی، اعتبار کی شکست، اور وجود و عدم کے فلسفے کا ہلکا سا پرتو۔
4. **چوتھا شعر:**
* **معنی:** یہ معاشرتی کارواں (زندگی کا سفر) بڑا عجیب ہے، افسوس کہ اب اس میں کوئی سچا ہمدرد ساتھی بھی نہیں رہا۔ کیا کسی تڑپتے ہوئے دل کی پکار پر بھی اس دنیا میں کوئی مرہم (دوا یا تسلی) فراہم کرنے والا باقی ہے؟
* **غالب کی جھلک:** معاشرتی بے حسی پر نوحہ، تنہائی کا احساس، اور انسانیت کے درد سے بے گانگی کا اظہار۔
5. **پانچواں شعر:**
* **معنی:** نہ وہ (دراویشوں والی) فقیری کا عالم ہے اور نہ ہی بادشاہوں کا وہ غرور و تمکنت باقی ہے۔ اے دوستو! کیا کسی بھی مستقل ٹھکانے، کسی بھی اصول کا وہ پرچم (نشان) باقی ہے؟
* **غالب کی جھلک:** دنیا کی ناپائیداری، اقدار کے زوال پر فلسفانہ سوچ، اور کسی بھی مستقل حقیقت کے فقدان کا بیان۔
6. **مقطع (آخری شعر):**
* **معنی:** اے غالب! یہ کیسا زمانہ آ گیا ہے کہ اب (شاعری کے لیے) قلم کا وہ ذوق بھی باقی نہیں رہا؟ بس ایک ہی غم ہے کہ تنہائی کے سوا کیا کوئی مہربانی یا فیض (کرم) بھی اس دنیا میں باقی ہے؟
* **غالب کی جھلک:** شاعر کا اپنے تخلص کا استعمال کرتے ہوئے اپنی ذاتی مایوسی اور عالمگیر تنہائی کا اظہار، فن اور تخلیق کے زوال پر افسوس۔
یہ غزل غالب کے کلاسیکی انداز کو مدنظر رکھتے ہوئے، معاشرتی زوال، انسانی اقدار کی پامالی، اور ایک فلسفیانہ مایوسی کو بیان کرتی ہے۔
प्रतिबिंब
यह ghazal लव शायरी के भावों को इतनी ख़ूबसूरती से बयान करती है कि दिल ग़मगीन हो जाता है। समाज की ये अनुभूतियाँ हमें जीवन की गहराई समझाती हैं। शायरी की दुनिया में ऐसी रचनाएँ दुर्लभ हैं, विशेषकर diwali shayari hindi जैसे विषयों पर।संबंधित ghazal
अगर आपको diwali shayari hindi पसंद है, तो हमारी पुरानी पोस्ट्स पढ़ें। यहाँ society पर और भी बेहतरीन रचनाएँ हैं। Top Shayari love quotes hindi | दिल छूने वाली शायर...Top Shayari trending ghazal india | दोस्ती शायरी ज...
Top Shayari diwali shayari hindi | urdu shayari फ़...
बेस्ट लव शायरी ghazal?
क्लासिकल शब्दावली का उपयोग करें, जैसे Parveen Shakir की स्टाइल में। यह diwali shayari hindi के लिए आदर्श है।
FAQ: लव शायरी के बारे में
शायरी क्या है diwali shayari hindi?
Ghazal society को व्यक्त करने का एक काव्यात्मक तरीका है, जो दिल को छू लेती है।
फायदे diwali shayari hindi?
यह भावनाओं को शांत करती है और जीवन के सबक सिखाती है। society पर फोकस्ड ghazal ट्रेंडिंग है 2025 में।
कोई टिप्पणी नहीं:
एक टिप्पणी भेजें